پھر تِرے ہجر میں بہے آنسو
ہائے میرے رہے سہے آنسو
آنکھ میں بھی کبھی نہیں آئے
دل سے جاتے کہاں رہے آنسو
آنکھ اپنی جگہ رہی دکھ میں
دل نے اپنی جگہ سہے آنسو
لاکھ روکوں مگر نہیں رکتے
ہو بہو آپ پر گئے آنسو
اُس نے جب مجھ کو کہہ دیا صحرا
پھر تو ایسے مِرے بہے آنسو
ہم تو چُپ ہو گئے مگر فرحت
دیر تک بولتے رہے آنسو
فرحت عباس شاہ
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔