Saturday, 30 January 2016

mera shaam saloona shah piya

1 comments
مرا شام سلونا شاہ پیا

کبھی جڑوں میں زہر اتار لیا
کبھی لبوں کے پیچھے مار لیا
اس ڈر سے کہ درد کی شدت میں
کہیں نکل نہ جائے آہ پیا
مرا شام سلونا شاہ پیا

ہمیں جنگل جنگل بھٹکا دو
ہمیں سولی سولی لٹکا دو
جو جی سے چاہو یار کرو
ہم پڑ جو گئے تری راہ پیا
مرا شام سلونا شاہ پیا

کہیں روح میں پیاس پکارے گی
کہیں آنکھ میں آس پکارے گی
کہیں خون کہیں دل بولے گا
کبھی آنا مقتل گاہ پیا
مرا شام سلونا شاہ پیا

تری شکل بصارت آنکھوں کی
ترا لمس ریاضت آنکھوں کی
ترا نام لبوں کی عادت ہے
مری اک اک سانس گواہ پیا

مرا شام سلونا شاہ پیا
ہمیں مار گئی تری چاہ پیا

فرحت عباس شاہ


1 comments:

  • 7 October 2023 at 20:23
    Anonymous :

    Boht khoobsurat alfaz Dil ko choony wala alag sa andaz boht umda nazm sir kya bat ha meray childhood se apko parha ha abi tk boht logon ko prha lakin akhir Mai phir apki book parh k he skoon milta ha Allah apko Khush rkhy aur asani farmaye
    Ameen

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔