یونہیں بات بات میں ذکر آیا تھا عشق کا
وہ نہ جانے کیسی گھڑی تھی تب سے گئی نہیں
نہ جدا ہوئے ہو کبھی نہ ملتے ہو ٹھیک سے
تجھے کس نے بخشی ہیں رات دن کی یہ عادتیں
یہ جو آسماں ہے کہیں کہیں سے چٹخ گیا
کسی بدنصیب کی بددعا تو نہیں لگی
تُو تو برف جیسا رہا ہمیشہ سلوک میں
یہ ترے تپاک ملن سے پھیلی ہیں حیرتیں
فرحت عباس شاہ
(ابھی خواب ہے)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔