یاد اچانک کوئی کام آجاتا ہے
روتے روتے اب آرام آ جاتا ہے
بل آجاتا ہے لوگوں کے ماتھے پر
جب بھی فرحت تیرا نام آجاتا ہے
ہم تو ابھی آغاز میں ہوتے ہیں مصروف
اور اچانک ہی انجام آجاتا ہے
خوشیاں ڈھونڈنے نکلا ہوا دیوانہ دل
لوٹ کے روزانہ ناکام آجاتا ہے
شہر میں اب کوئی بھی اگر سچ بولے تو
میرے ہی سر پر الزام آجاتا ہے
فرحت عباس شاہ
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔