چپ نہ رہو بے چین مسافر
بیت چلی ہے رین مسافر
اور نہیں تو دل کے بارے
کچھ تو کہیں گے نین مسافر
جنگل میں کوئل کرلائے
ہر سو گونجیں بین مسافر
تیری آس میں رو دیتی ہیں
شام ڈھلے طرفین مسافر
گرد میں گرد ہوا آخر کو
رستوں کے مابین مسافر
پاؤں سے جانے کون اتارے
چھالوں کی نعلین مسافر
فرحت عباس شاہ
(من پنچھی بے چین)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔