دلدار، مِرے دل جان مِرے سلطان پیا
مِرے پورے کر اَرمان مِرے سلطان پیا
یہ دل، یہ بچھڑے ہوئے مکینوں کا مسکن
یہ شہر بہت ویران، مِرے سلطان پیا
یہ جنگل درد، پہاڑ مصیبت ڈر صحرا
تِرے کرم سے سب آسان مِرے سلطان پیا
مِری بے چینی، مجھے عین عبادت لگتی ہے
مِرا عشق پہ ہے ایمان ،مِرے سلطان پیا
مجھ چکنا چُور کا اب تو یہی سہارا ہیں
مِرے سپنے، وہم، گمان مِرے سلطان پیا
میں تیرا داس، غلام ہوں ، نوکر ہوں مولا
تو سدا مِرا سلطان، مِرے سلطان پیا
مجھے بینائی دے، راہ بتا، منزل دِکھلا
میں اندھا ، میں انجان مِرے سلطان پیا
فرحت عباس شاہ
(من پنچھی بے چین)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔