Thursday, 28 January 2016

jagna raat bhar udasi main

0 comments
جاگنا رات بھر اداسی میں
اور کرنا سفر اداسی میں

شام ہوتے ہی جانے کیوں میرا
ڈوب جاتا ہے گھر اداسی میں

چھوڑو ایسی بھی کوئی بات نہیں
کوئی جاتا ہے مر اداسی میں

روزکے روز پینے والوں پر
مختلف تھا اثر اداسی میں

جانے کیا بات دل میں ہوتی ہے
کھلا رہتا ہے در اداسی میں

پھر تمہیں فون کی اجازت ہے
یاد آؤں اگر اداسی میں

اس نے بھی جان بوجھ کر اپنی
مجھ کو دی ہے خبر اداسی میں

میں تو رہتا ہوں بے نیاز بہت
اس کو لگتا ہے ڈر اداسی میں

لگنے لگتے ہیں مجھ کو تم جیسے
سارے شمس و قمر اداسی میں

فرحت عباس شاہ


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔