چاند اترا ہے آنکھ کنارے
تو کیوں میرے دل کے سہارے
رونے بیٹھ گیا ہے
چاند اترا ہے آنکھ کنارے
رونے بیٹھ گیا ہے
ایک اک کر کے گرے ستارے
دامن بھیگ گیا ہے
اندر اندر آنسو ٹپکے
اور من بھیگ گیا ہے
دل جانے کس درد کے مارے
رونے بیٹھ گیا ہے
رات ڈھلی تو آخر اک اک
تارا ڈوب گیا ہے
بیچ سمندر ایک عجیب
کنارہ ڈوب گیا ہے
ایک پرندہ غم کے دھارے
رونے بیٹھ گیا ہے
فرحت عباس شاہ
(مت بول پیا کے لہجے میں)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔