میں نِیچ، کنیز، گدا ڈھولا
مری اجڑی مانگ سجا ڈھولا
دیوانہ ہے مغرور بہت
مِرا شکوہ کرے ہوا ڈھولا
مرا دل رستے پر آن پڑے
مِری کر منظور دعا ڈھولا
تو سِمٹ کے ایک ہوا مجھ میں
مِرے بکھر گئے اجزا ڈھولا
کچھ دل میں درد سمایا ہے
کچھ سر میں ہے سودا ڈھولا
وہ بولا میرے لہجے میں
میں نے جتنی بار کہا ڈھولا
فرحت عباس شاہ
(من پنچھی بے چین)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔