اداس شامیں، اجاڑ رستے کبھی بلائیں تو لوٹ آنا
کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کے عذاب آئیں تو لوٹ آنا
ابھی نئی وادیوں، نئے منظروں میں رہ لو مگر مری جاں
یہ سارے اک ایک کر کے جب تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا
جو شام ڈھلتے ہی اپنی اپنی پناہ گاہوں کو لوٹتے ہیں
اگر وہ پنچھی کبھی کوئی داستاں سنائیں تو لوٹ آنا
نئے زمانوں کا کرب اوڑھےضعیف لمحے نڈھال یادیں
تمہارے خوابوں کے بند کمروں میں لوٹ آئیں تو لوٹ آنا
میں روز یونہی ہوا پہ لکھ لکھ کے اس کی جانب یہ بھیجتاہوں
کہ اچھے موسم اگر پہاڑوں پہ مسکرائیں تو لوٹ آنا
اگر اندھیروں میں چھوڑ کر تم کو بھول جائیں تمہارے ساتھی
اور اپنی خاطر ہی اپنے اپنے دیئے جلائیں تو لوٹ آنا
فرحت عباس شاہ
(دن نکلتا نہیں)
اگر بات حقیقت کی جائے تو یوں لگتا ہے جیسے میں فرحت عباس شاہ کا دیوانہ ہو گیا ہوں۔
میں نے اپنے یوٹیوب چینل اردو شناسی پر بھی فرحت عباس شاہ صاحب کی شاعری اپنی آواز میں اپلوڈ کرنا شروع کر دیا ہے۔