اَزل اَبد بدنام سہاگن
تنہائی کی شام سہاگن
جیت سکی نہ دل ساجن کا
ہوں کتنی ناکام سہاگن
میں داسی ہوں اپنے پیا کی
نیچ، کنیز، غلام سہاگن
سیج پہ گُل کی بن ساجن کے
کب آیا آرام سہاگن
پریتم ہی ہے سب کچھ تیرا
رب، رحمان اور رام سہاگن
تم نے کیوں دنیا سے چھپ کر
دل سے کیا کلام سہاگن
سدا رہے سیندور سلامت
سکھ پاؤ ہر گام سہاگن
فرحت عباس شاہ
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔