Sunday 1 May 2016

muj main bharka hai jo be wajha alao to hataa

3 comments
مجھ میں بھڑکا ہے جو بے وجہ الاؤ تو ہٹا
میرے مولامرے سینے سے دباؤ تو ہٹا

تُو بھلے آ میرے حلقے میں مگر قبل اس کے
مال و دولت کی طرف اپنا جھُکاؤ تو ہٹا

امن کی میز پہ بھی بیٹھ ہی جائیں گے مگر
اس سے پہلے یہ جلاؤ، یہ گھراؤ تو ہٹا

درد بھی ایسا ہے چالاک کہ کچھ مت پوچھو
اک ذرا نام ترا اس کو بتاؤ تو ہٹا

تُو تو پتھر میں عطا کرتا ہے روٹی روزی
اپنے  دریاؤں کا اک سمت بہاؤ تو ہٹا

پھر مرے دل کے اُجڑنے پہ سزا دے مجھ کو
چاند کے ماتھے سے ویرانی کا گھاؤ تو ہٹا

ورنہ اس روز ترا درد مجھے لے جاتا
وہ تو میں زور سے بولاکہ بچاؤ تو ہٹا

فرحت عباس شاہ


3 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔