Thursday 28 January 2016

main sunata hon kahani moat ki

0 comments
میں سناتا ہوں کہانی موت کی
میں نے دیکھی ہے جوانی موت کی

سیدھا ہو جاتا ہے دل کے آر پار
ہجر بھی تو ہے نشانی موت کی

باقی سب کچھ دیکھ لیتا ہوں مگر
عشق اور اک ناگہانی موت کی

اور اک شکوہ سلانا ہے وہاں
میں نے اک صف ہے بچھانی موت کی

ہر طرف لاشیں ہی لاشیں ہیں یہاں
ہر طرف رُت ہے سہانی موت کی

فرحت عباس شاہ


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔