Monday 25 January 2016

sadi dil de hath muhaar

0 comments
ساڈی دل دے ہتھ مہار
اسیں ڈھوڈھن نکلے یار

اسیں ہسدے پھل غُلاب
اسیں روندے زار قطار

ساڈی جِت دا راز آسان
اسیں کدی نہ مَنّی ہار

کوئی عشق دا شوہ دریا
اسیں ڈھٹھے ادھ وچکار

اسیں پکھی واس فقیر
ساڈے رستیاں وچ مزار

فرحت عباس شاہ
(دل دے ہتھ مہار)


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔