Thursday 28 January 2016

joonhi basti main kaheen se bhi muje dar aya

0 comments
جونہی بستی میں کہیں سے بھی مجھے ڈر آیا
رات بھر خوف کی چوکھٹ پہ بسر کر آیا

ایک احساس کہ لوٹ آیا ہوں غم خانے میں
اور پھر اس پہ یہ لگتا ہے کہ میں گھر آیا

جس قدر ہجر سے بچتا ہوں میں جینے کے لیے
یہ ہمیشہ اسی شدت سے مجھے در آیا

میں کئی بار محبت میں تری جی اٹھا
میں کئی بار جدائی میں تری مَر آیا

میری قربانی بھی دیکھو کہ دکھوں کے بدلے
اپنی خوشیاں تری دہلیز پہ ہوں، دھر آیا

جانے کیونکر مجھے مصلوب کیا جاتا ہے
جانے کیوں نیزے پہ ہر بار مرا سر آیا

فرحت عباس شاہ


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔