Thursday 28 January 2016

tera wajood to mera gumaan doob gya

0 comments
ترا وجود تو میراگمان ڈوب گیا
افق میں دور کہیں آسمان ڈوب گیا

بھری ہیں جس طرح آنکھیں ہماری اشکوں سے
ہمیں تو لگتا ہے سارا جہان ڈوب گیا

ہوا سے رابطہ کرنے کی دیر تھی اور پھر
سمندروں میں مرا بادبان ڈوب گیا

ترا خیال ابھرتا نہیں لبوں سے مرے
مری پناہ میں مرا سائبان ڈوب گیا

یہیں کہیں کوئی رویا ہے بیٹھ کر فرحتؔ
یہیں کہیں پہ تمہارا نشان ڈوب گیا

فرحت عباس شاہ


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔