Tuesday 26 January 2016

dhoop

0 comments
دُھوپ

اک دُھوپ انوکھی درد کی
مِرا روپ کرے تبدیل
کبھی تنگ دلوں میں دوڑتی
کرے روشن دل قندیل
کبھی تڑپے سوچ سوال میں
کبھی جاگے خواب نگر
اک دُھوپ انوکھی درد کی
مرے دل میں کر گئی گھر
مرے دل کو کرے اَصیل

فرحت عباس شاہ



0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔