Thursday 28 January 2016

sari dunia se kata hota hai

1 comments
ساری دنیا سے کٹا ہوتا ہے
جس کا ملبوس پھٹا ہواتا ہے

ہم جو سو کر بھی اٹھیں تو فرحت
جسم دردوں سے اٹا ہوتا ہے

وقت اچھا ہو تو ہر اک پتھر
میرے رستے سے ہٹا ہوتا ہے

وہ مجھے ملتی ہے جب آئندہ
پیار کچھ اور گھٹا ہوتا ہے

بات جب ہوتی ہے یک جہتی کی
شہر کا شہر بٹا ہوتا ہے

فرحت عباس شاہ


1 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔