Wednesday 27 January 2016

deeda e num main sukoon dhoondtay hain

0 comments
دیدہ نم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں
ہم ترے غم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں

شہر بھر سے ہیں مراسم اپنے
پھر بھی کم کم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں

ہم بہت ہیچ عزادار ترے
تیرے ماتم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں

لوگ گھبرائے ہوئے بارش کے
خشک موسم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں

آپ کے نام میں سکھ پاتے ہیں
آپ کے دم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں

تجھ سے ہم اس لیے ملتے ہیں بہت
ربطِ پیہم میں سکوں ڈھونڈتے ہیں

فرحت عباس شاہ


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔