Sunday 24 January 2016

younhi baat baat main zikr aya tha ishq ka

0 comments
یونہیں بات بات میں ذکر آیا تھا عشق کا
وہ نہ جانے کیسی گھڑی تھی تب سے گئی نہیں

نہ جدا ہوئے ہو کبھی نہ ملتے ہو ٹھیک سے
تجھے کس نے بخشی ہیں رات دن کی یہ عادتیں

یہ جو آسماں ہے کہیں کہیں سے چٹخ گیا
کسی بدنصیب کی بددعا تو نہیں لگی

تُو تو برف جیسا رہا ہمیشہ سلوک میں
یہ ترے تپاک ملن سے پھیلی ہیں حیرتیں

فرحت عباس شاہ
(ابھی خواب ہے)


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔