Tuesday 26 January 2016

tera hijr bara badzaat

0 comments
ترا ہجر بڑا بدذات

مرے پیڑ گئے سب جل
مرے سوکھ گئے سب پھل
مرے سپنے ہو گئے شل
کوئی بھیج دکھوں کا حل
مرے اجڑ گئے سب شہر
مری رگ رگ اندر زہر
مرے دل کے اندر تھل
مری آنکھوں میں برسات
ترا ہجر بڑا بدذات
میں پھرا بہت گھر گھر
کوئی کھلا ملا نہ در
ابھی اڑتا اور مگر
مرے زخمی ہو گئے پر
مرے کالے ہوئے نصیب
مرے حصے آئی صلیب
مرے دل سے جائے نہ ڈر
مرے سر سے کٹے نہ رات
ترا ہجر بڑا بدذات
جب بدل گئے حالات
لگی قدم قدم پر گھات
ہر سمت بکھر گئے پات
ہم مَلتے رہ گئے ہاتھ
تری چاہ میں چھوڑا جھنگ
تری خاطر ہوئے ملنگ
تری خاطر بدلی ذات
کیا سورج کو بھی رات
ترا ہجر بڑا بدذات سجن
ترا ہجر بڑا بدذات

فرحت عباس شاہ


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔