Wednesday 27 January 2016

aa kisi roz kisi dukh pe ikathay royen

2 comments
آ کسی روز کسی دکھ پہ اکٹھے روئیں

جس طرح مرگ جواں سال پہ دیہاتوں میں
 بوڑھیاں روتے ہوئے بین کیا کرتی ہیں
جس طرح ایک سیاہ پوش پرندے کےکہیں گرنے سے
ڈار کے ڈار زمینوں پہ اتر آتے ہیں
چیختے شور مچاتے ہوئے کرلاتے ہوئے
اپنے محروم رویوں کی المناکی پر
اپنی تنہائی کے ویرانوں میں چھپ کر رونا
اک نئے دکھ کے اضافے کے سوا کچھ بھی نہیں
اپنی ہی ذات کے گنجل میں الجھ کر تنہا
اپنے گمراہ مقاصد سے وفا ٹھیک نہیں
قافلہ چھوڑ کے صحرا میں صدا ٹھیک نہیں
ہم پرندے ہیں نہ مقتول ہوائیں پھر بھی
آ کسی روز کسی دکھ پہ اکٹھے روئیں

فرحت عباس شاہ


2 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔