Sunday 24 January 2016

chaand utra hai aankh kinaray

0 comments
چاند اترا ہے آنکھ کنارے

تو کیوں میرے دل کے سہارے
رونے بیٹھ گیا ہے
چاند اترا ہے آنکھ کنارے
رونے بیٹھ گیا ہے

ایک اک کر کے گرے ستارے
دامن بھیگ گیا ہے
اندر اندر آنسو ٹپکے 
اور من بھیگ گیا ہے
دل جانے کس درد کے مارے
رونے بیٹھ گیا ہے

رات ڈھلی تو آخر اک اک
تارا ڈوب گیا ہے
بیچ سمندر ایک عجیب
 کنارہ ڈوب گیا ہے
ایک پرندہ غم کے دھارے
رونے بیٹھ گیا ہے

فرحت عباس شاہ
(مت بول پیا کے لہجے میں)



0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔