Monday, 8 February 2016

farhat abbas shah "aik naye ehed ka aaghaaz" : Munir niazi

0 comments
فرحت عباس شاہ ‘‘  ایک نئے عہد کا آغاز’’

ہر عہد میں ایک شاعر ایسا ہوتا ہے جو گزرے ہوئے بڑے شعراء کے ورثے کا امین ہوتا ہے قدیم روحِ شعر اپنا وارث تلاش کرتی ہے اور جس عہد میں جو راست فکر شاعر اسے مل جاتا ہے اس سے وہ اس طرح ملتی ہے جیسے کوئی دیر سے بچھڑے ہوئے محبوب سے ملتا ہے۔ ان دونوں کے وصال سے جو شاعری پیدا ہوتی ہے وہی اس عہد اس دور کی شاعری ہوتی ہے اور بڑی شاعری ہوتی ہے فرحت عباس شاہ کی شاعری اس قدرتی اور فطری عمل کا ثمر ہے اسی لیے اثر انگیز ہے اور عوام میں خوشبو کی طرح پھیلتی جا رہی ہے۔
فرحت عباس شاہ اس عہد کا ایسا شاعر ہے جدید شاعروں میں جس کا کوئی ثانی نہیں اس کا جتنا کلام میں نے پڑھا اور سنا ہے وہ سب سے جداگانہ  اور اثر انگیزی میں بہت زیادہ ہے۔’’خیال سو رہے ہو تم‘‘، ’’صحرا خرید لائے ہیں‘‘، ’’اداسی ٹھہر جاتی ہے‘‘ اس کی کتابوں کے صرف نام ہی ایسے ہیں کہ میں کئی کئی دن ان کے اندر رہتا ہوں‘  فرحت عباس شاہ اپنے شعروں اور نظموں میں الگ شہر بساتا ہے۔ الگ جہان آباد کرتا ہے۔ وہ نہ صرف گزرے ہوئے بڑے شعراء کے ورثے کا امین ہے بلکہ ایک نئے عہد کا آغاز بھی ہے۔
            
منیر نیازی

کتاب: شاعر
مرتب: علی اکبر منصور


0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔