کبھی آ مل سانول یار وے
مرے لوں لوں چیخ پکار وے
میری ارتی ہوئی اُداس وے
میرا سانول آس نہ پاس وے
مجھے ملے نہ چار کہار وے
کبھی آ مل سانول یار وے
تجھ ہر جائی کی بانہوں میں
اور پیار پریت کی راہوں میں
میں بیٹھی سب کج ہار وے
کبھی آ مل سانول یار وے
مجھے ہجر نہ آیا راس نی
میرا چن چن کھا گیا ماس نی
مجھے گیا وچھوڑا مار وے
کبھی آمل سانول یار وے
کوئی بدلی بن بن برس گئیں
میری آنکھیں پِیا کو ترس گئیں
دل روئے زار قطار وے
کبھی آمل سانول یار وے
کبھی آمل سانول یار وے
میرے لوں لوں چیخ پکار وے
فرحت عباس شاہ
میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں یہ کلام فرحت عباس شاہ صاحب کا ہی ہے کیونکہ بہت سی جگہ پر مختلف نام سے منسوب ہے
چار کہار سے کیا مراد ہے؟
پہلے زمانے میں دلہن کو لے جانے کے لیے ڈولی کا استعمال کیا جاتا تھا
اُس ڈولي کو اٹھانے والے آدمیوں کو کّہار کہا جاتا
G bilkul
چار کہار سے کیا مراد ہے؟